قائدِاعظم محمد علی جناح کی عظمت

آج پاکستان اپنے قیام کے (71) اکہتر سال کی خوشیاں منانے جا رہا ہے تو اس موقع پر قائدِاعظم محمد علی جناح کی عظمت کا تذکرہ بھی قابل غور ہے جنہوں نے 1947 میں دنیا کی سب سے بڑی مسلم ریاست کی بنیاد رکھی۔

قانون کی حکمرانی، آزادی رائے، سماجی انصاف اور تمام شہریوں کے لیے یکساں مواقع ان کی میراث کے جوہر ہیں، ایک ایسی میراث جو وہ چاہتے تھے کہ تمام پاکستانی مستقبل میں بھی تھام کر رکھیں۔

حالانکہ حکومت اور قانون سازی لوگوں کے منتخب نمائندوں کا اختیارِ خصوصی ہے، لیکن قائداعظم 1919 تک امپیریل لیجسلیٹو کونسل سے کہا کرتے تھے کہ مجوزہ قانون کی رو سے کوئی بھی شخص اپنی آزادی نہیں کھو سکتا اور نہ ہی اس سے اس کی آزادی چھینی جاسکتی ہے۔

محمد علی جناح ہمیشہ کہا کرتے تھے کہ اسلام نے ہمیں میانہ روی، انصاف اور عدل کی تعلیم دی، انہوں نے واضح کیا کہ ان کے بغیر پاکستان کبھی بھی ایک دینی ریاست نہیں بن سکتا۔

11 اگست 1947 کو اپنے سیاسی دور کی تاریخی تکرار کے موقع پر قائداعظم نے دستور ساز اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ آپ اپنے مندروں، مسجدوں اور اپنی عبادت گاہوں میں (عبادت کی غرض سے) جانے کے لیے بالکل آزاد ہیں، چاہے آپ کا تعلق کسی بھی مذہب، قوم یا ذات سے ہو اس (نئی) ریاست کو اس حوالے سے کوئی مسائل نہیں۔

رشوت اور کرپشن کے حوالے سے جب قائداعظم نے بات کی تو انہوں نے اسے ’زہر قاتل‘ قرار دیا اور اعلان کیا کہ ہمیں کرپشن سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنا ہوگا اور مجھے یقین ہے کہ آپ اس حوالے سے اس اسمبلی کے لیے جتنا جلد ممکن ہو سکا اقدامات کریں گے۔

H2
H3
H4
3 columns
2 columns
1 column
Join the conversation now
Logo
Center